Iztirab

Iztirab

دور اندیش مریضوں کی یہ عادت دیکھی

دور اندیش مریضوں کی یہ عادت دیکھی 
ہر طرف دیکھ لیا جب تری صورت دیکھی 
آئے اور اک نگۂ خاص سے پھر دیکھ گئے 
جبکہ آتے ہوئے بیمار میں طاقت دیکھی 
قوتیں ضبط کی ہر چند سنبھالے تھیں مجھے 
پھر بھی ڈرتے ہوئے میں نے تری صورت دیکھی 
محفل حشر میں یہ کون ہے میر مجلس 
یہ تو ہم نے کوئی دیکھی ہوئی صورت دیکھی 
سب یہ کہتے ہیں اسے اب کوئی آزار نہیں 
کیوں ستم گار مرے ضبط کی قوت دیکھی 
سونے والوں پہ نہ چمکا کبھی نور سحری 
رونے والوں ہی کے چہروں پہ صباحت دیکھی 
اس قدر یاس بھی ہوتی ہے کہیں دنیا میں 
رو دیے ہم جو تری چشم عنایت دیکھی 
مجھ کو تعلیم سے فرصت ہی کہاں اے شبیرؔ 
.کہہ لیا شعر کوئی جب کبھی فرصت دیکھی

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *