Iztirab

Iztirab

دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد

دور حیات آئے گا قاتل قضا کے بعد
ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد
جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو
باقی ہے موت ہی دل بے مدعا کے بعد
تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے
میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد
اک شہر آرزو پہ بھی ہونا پڑا خجل
ھل من مزید کہتی ہے رحمت دعا کے بعد
لذت ہنوز مائدہ عشق میں نہیں
آتا ہے لطف جرم تمنا سزا کے بعد
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
غیروں پہ لطف ہم سے الگ حیف ہے اگر
یہ بے حجابیاں بھی ہوں عذر حیا کے بعد
ممکن ہے نالہ جبر سے رک بھی سکے اگر
ہم پر تو ہے وفا کا تقاضا جفا کے بعد
ہے کس کے بل پہ حضرت جوہرؔ یہ روکشی
ڈھونڈیں گے آپ کس کا سہارا خدا کے بعد

مولانا محمد علی جوہر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *