Iztirab

Iztirab

دوستی کا ہاتھ

تمہارا ہاتھ بڑھا ہے جو دوستی کے لیے 
مرے لیے ہے وہ اک یار غم گسار کا ہاتھ 
وہ ہاتھ شاخ گل گلشن تمنا ہے 
مہک رہا ہے مرے ہاتھ میں بہار کا ہاتھ 

خدا کرے کہ سلامت رہیں یہ ہاتھ اپنے 
عطا ہوئے ہیں جو زلفیں سنوارنے کے لیے 
زمیں سے نقش مٹانے کو ظلم و نفرت کا 
فلک سے چاند ستارے اتارنے کے لیے 

زمین پاک ہمارے جگر کا ٹکڑا ہے 
ہمیں عزیز ہے دہلی و لکھنؤ کی طرح 
تمہارے لہجے میں میری نوا کا لہجہ ہے 
تمہارا دل ہے حسیں میری آرزو کی طرح 

کریں یہ عہد کہ اوزار جنگ جتنے ہیں 
انہیں مٹانا ہے اور خاک میں ملانا ہے 
کریں یہ عہد کہ ارباب جنگ ہیں جتنے 
انہیں شرافت و انسانیت سکھانا ہے 

جئیں تمام حسینان خیبر و لاہور 
جئیں تمام جوانان جنت کشمیر 
ہو لب پہ نغمۂ مہر و فا کی تابانی 
کتاب دل پہ فقط حرف عشق ہو تحریر 

تم آؤ گلشن لاہور سے چمن بردوش 
ہم آئیں صبح بنارس کی روشنی لے کر 
ہمالیہ کی ہواؤں کی تازگی لے کر 
پھر اس کے بعد یہ پوچھیں کہ کون دشمن ہے 

علی سردار جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *