Iztirab

Iztirab

دوسرا بن باس

رام بن باس سے جب لوٹ کے گھر میں آئے 
یاد جنگل بہت آیا جو نگر میں آئے 
رقص دیوانگی آنگن میں جو دیکھا ہوگا 
چھ دسمبر کو شری رام نے سوچا ہوگا 
اتنے دیوانے کہاں سے مرے گھر میں آئے 
جگمگاتے تھے جہاں رام کے قدموں کے نشاں 
پیار کی کاہکشاں لیتی تھی انگڑائی جہاں 
موڑ نفرت کے اسی راہ گزر میں آئے 
دھرم کیا ان کا تھا، کیا ذات تھی، یہ جانتا کون 
گھر نہ جلتا تو انہیں رات میں پہچانتا کون 
گھر جلانے کو مرا لوگ جو گھر میں آئے 
شاکاہاری تھے میرے دوست تمہارے خنجر 
تم نے بابر کی طرف پھینکے تھے سارے پتھر 
ہے مرے سر کی خطا، زخم جو سر میں آئے 
پاؤں سرجو میں ابھی رام نے دھوئے بھی نہ تھے 
کہ نظر آئے وہاں خون کے گہرے دھبے 
پاؤں دھوئے بنا سرجو کے کنارے سے اٹھے 
رام یہ کہتے ہوئے اپنے دوارے سے اٹھے 
راجدھانی کی فضا آئی نہیں راس مجھے 
چھ دسمبر کو ملا دوسرا بن باس مجھے 

کیفی اعظمی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *