سموم تیز ہے موج صبا کو عام کرو خزاں کے رخ کو پلٹنے کا اہتمام کرو بکھر رہے ہو مضامین شاعری کی طرح کسی مقام پہ جم جاؤ کوئی کام کرو سبق ملا ہے یہ تاریخ کے نوشتوں سے کہ تیغ حیدر کرار بے نیام کرو جبیں پہ خاک ہے کس آستان دولت کی کبھی تو اپنی آنا کا بھی احترام کرو یہ مشورے ہیں کئی دن سے قصر شاہی میں کسی طریق سے دانشوروں کو رام کرو قلم کی شوخ نگاری کو روکنے کے لئے زباں دراز ادیبوں کو زیر دام کرو جھکا کے سر کسی فرماں روا کی چوکھٹ پر زبان تہمت و الزام بے لگام کرو ظفرؔ علی کی زباں میں ہے مشورہ میرا مری طرف سے اسے دوستوں میں عام کرو اس ابتلا سے خدا کی ہزار بار پناہ کہ جھک کے تم کسی نا اہل کو سلام کرو
شورش کاشمیری