Iztirab

Iztirab

دِل میرا جس سے بہلتا کوئی ایسا نہ ملا

دِل میرا جس سے بہلتا کوئی ایسا نہ ملا 
بت کہ بندے ملے اللہ کا بندا نہ مِلا 
بزم یاراں سے پھری باد بہاری مایوس 
ایک سر بھی اسے آمادۂ سودا نہ مِلا 
گُل کہ خواہاں تُو نظر آئے بہت عطر فروش 
طالب زمزمۂ بلبل شیدا نہ مِلا 
واہ کیا راہ دکھائی ہے ہمیں مُرشد نے 
کر دیا کعبہ کو گم اُور کلیسا نہ مِلا 
رنگ چہرے کا تُو کالج نے بھی رکھا قائم 
رنگ باطن میں مگر باپ سے بیٹا نہ مِلا 
سید اٹھے جُو گزٹ لے کہ تُو لاکھوں لائے 
شیخ قرآن دکھاتے پھرے پیسا نہ مِلا 
ہوشیاروں میں تُو اِک اِک سے سوا ہیں اکبرؔ 
.مُجھ کو دیوانوں میں لیکن کوئی تُجھ سا نہ مِلا

اکبر الہ آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *