Iztirab

Iztirab

دھڑکنیں دل کی گنے خوں میں روانی مانگے

دھڑکنیں دل کی گنے خوں میں روانی مانگے 
زندگی عشق کی اے دوست جوانی مانگے 
پیش کر داغ اگر دل پہ کوئی کھایا ہو 
عشق ہر عاشق صادق سے نشانی مانگے 
زلف شب گوں ترے شانے پہ کھلی ناگن ہے 
ڈس لے یہ جس کو نہ پھر اٹھ کے وہ پانی مانگے 
آدمی عہد جوانی میں رہا منکر غم 
اب غم دل کی خبر ہے تو جوانی مانگے 
حسن ہر گام پہ قائم کرے اک تازہ حجاب 
عشق پردے کی یہ دیوار گرانی مانگے 
دن کو سوتی ہے محبت کی کشش آنکھوں میں 
رات کو چاند ستاروں کی کہانی مانگے 
مے کدہ میں مرے ساقی کا نیا حکم یہ ہے 
شام کو پیاس لگے صبح کو پانی مانگے 
دلبری پیشہ ہے یہ چور بھی اپنے دل کا 
آنکھ ہر ایک حقیقت سے چرانی مانگے 
کیا نئے دوست‌‌‌ نوازو کا بھروسا ہے نشورؔ 
دوستی یہ ہے کہ وہ رسم پرانی مانگے 

نشور واحدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *