Iztirab

Iztirab

دیار دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا

دیار دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا 
ملا نہیں تو کیا ہوا ، وہ شکل تو دکھا گیا 
وہ دوستی تو خیر اب نصیب دشمناں ہوئی 
وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا 
جدائیوں کہ زخم درد زندگی نے بھر دیے 
تُجھے بھی نیند آ گئی ، مجھے بھی صبر آ گیا 
پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گئیں وہ صحبتیں 
زمیں نگل گئی انہیں کے آسمان کھا گیا 
یہ صبح کی سفیدیاں یہ دوپہر کی زردیاں 
اب آئنے میں دیکھتا ہوں ، میں کہاں چلا گیا 
یہ کس خوشی کی ریت پر غموں کو نیند آ گئی 
وہ لہر کس طرف گئی یہ میں کہاں سما گیا 
گئے دنوں کی لاش پر پڑے رہو گے کب تلک 
.الم کشو اٹھو کے آفتاب سر پہ آ گیا 

ناصر کاظمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *