Iztirab

Iztirab

دین سے دور نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں

دین سے دور، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں 
تیری دہلیز پہ ہوں، سب سے الگ بیٹھا ہوں 
ڈھنگ کی بات کہے کوئی، تو بولوں میں بھی 
مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں 
بزم احباب میں حاصل نہ ہوا چین مجھے 
مطمئن دل ہے بہت، جب سے الگ بیٹھا ہوں 
غیر سے دور، مگر اس کی نگاہوں کے قریں 
محفل یار میں اس ڈھب سے الگ بیٹھا ہوں
یہی مسلک ہے مرا، اور یہی میرا مقام 
آج تک خواہش منصب سے الگ بیٹھا ہوں 
عمر کرتا ہوں بسر گوشۂ تنہائی میں 
جب سے وہ روٹھ گئے، تب سے الگ بیٹھا ہوں 
میرا انداز نصیرؔ اہل جہاں سے ہے جدا 
سب میں شامل ہوں، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *