Iztirab

Iztirab

دیوالی

ہر اِک مکاں میں جلا پھر دیا دوالی کا 
ہر اِک طرف کو اجالا ہوا دوالی کا 
سبھی کہ دِل میں سماں بھا گیا دوالی کا 
کسی کہ دِل کو مزا خوش لگا دوالی کا 
عجب بہار کا ہے دِن بنا دوالی کا 
جہاں میں یارو عجب طرح کا ہے یہ تیوہار 
کسی نے نقد لیا اُور کوئی کرے ہے ادھار 
کھلونے کھیلوں بتاشوں کا گرم ہے بازار 
ہر اِک دکاں میں چراغوں کی ہو رہی ہے بہار 
سبھوں کو فکر ہے ، اب جا بجا دوالی کا 
مٹھائیوں کی دکانیں لگا کہ حلوائی 
پکارتے ہیں کے لالہ دوالی ہے آئی 
بتاشے لے کوئی برفی کسی نے تلوائی 
کھلونے والوں کی ان سے زیادہ بن آئی 
.گویا انہوں کہ واں راج آ گیا دوالی کا 

نظیر اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *