Iztirab

Iztirab

دیوالی

رگھبر کی پاک یاد کا عنواں لیے ہوئے
ظلمت کے گھر میں جلوۂ تاباں لیے ہوئے 
تاریکیوں میں نور کا ساماں لیے ہوئے 
آئی ہے اپنے ساتھ چراغاں لیے ہوئے 
اللہ رے یہ تاب یہ تنویر یہ جمال 
خورشید کی نظر بھی ہے جمنی یہاں محال 
طاری ہے زاہدوں پہ بھی عالم سرور کا 
اب کس لیے خیال ہو حور و قصور کا 
عالم تو دیکھیے شب یلدا پہ نور کا 
جلتے ہیں یہ چراغ کہ جلوہ ہے طور کا 
منظر بہشت کا ہے یہ شب ہے شب برات 
تنویر آفتاب کا پرتو ہے آج رات 
وہ رام جو کہ کامل صدق و صفا رہا 
وہ رام جو کہ سالک راہ ہدیٰ رہا 
وہ رام جو کہ آئینۂ حق نما رہا 
وہ رام جو کہ قاطع جور و جفا رہا 
یہ رات یادگار ہے اس نیک ذات کی 
اس پیکر خلوص کی والا صفات کی 
چودہ برس کے بعد جو آیا وطن میں رام 
ہر لب تھا وقف نغمہ تو ہر دل تھا شاد کام 
تھی رشک نور صبح بنارس اودھ کی شام 
اہل اجودھیا کی زباں پر تھا یہ کلام 
ہم بے بسوں کا قافلہ سالار آ گیا 
بن باسیوں کی فوج کا سردار آ گیا 

عرش ملسیانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *