Iztirab

Iztirab

دیپ تھا یا تارا کیا جانے

دیپ تھا یا تارا کیا جانے
دل میں کیوں ڈوبا کیا جانے
گل پر کیا کچھ بیت گئی ہے
البیلا جھونکا کیا جانے
آس کی میلی چادر اوڑھے
وہ بھی تھا مجھ سا کیا جانے
ریت بھی اپنی رت بھی اپنی
دل رسم دنیا کیا جانے
انگلی تھام کے چلنے والا
نگری کا رستا کیا جانے
کتنے موڑ ابھی باقی ہیں
تم جانو سایا کیا جانے
کون کھلونا ٹوٹ گیا ہے
بالک بے پروا کیا جانے
ممتا اوٹ دہکتے سورج
آنکھوں کا تارا کیا جانے
ادا جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *