Iztirab

Iztirab

دیکھو انساں خاک کا پتلا بنا کیا چیز ہے

دیکھو انساں خاک کا پتلا بنا کیا چیز ہے 
بولتا ہے اس میں کیا وہ بولتا کیا چیز ہے 
روبرو اِس زلف کہ دام بلا کیا چیز ہے 
اس نگہ کہ سامنے تیر قضا کیا چیز ہے 
یوں تُو ہیں سارے بتاں غارتگر ایمان و دیں 
ایک وہ کافر صنم نام خدا کیا چیز ہے 
جس نے دل مرا دیا دام محبت میں پھنسا 
وہ نہیں معلوم مج کو ناصحا کیا چیز ہے 
ہووے اِک قطرہ جو زہراب محبت کا نصیب 
خضر پھر تُو چشمۂ آب بقا کیا چیز ہے 
مرگ ہی صحت ہے ، اس کی مرگ ہی اس کا علاج 
عشق کا بیمار کیا جانے دوا کیا چیز ہے 
دل میرا بیٹھا ہے لے کر پھر مجھی سے وہ نگار 
پوچھتا ہے ہاتھ میں مرے بتا کیا چیز ہے 
خاک سے پیدا ہوئے ہیں ، دیکھ رنگا رنگ گل 
ہے تُو یہ ناچیز لیکن اس میں کیا کیا چیز ہے 
جس کی تُجھ کو جستجو ہے وہ تجھی میں ہے ظفرؔ 
.ڈھونڈتا پھر پھر کہ تو پھر جا بجا کیا چیز ہے 

بہادر شاہ ظفر 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *