Iztirab

Iztirab

دیکھ اس کو اک آہ ہم نے کر لی

دیکھ اس کو اک آہ ہم نے کر لی 
حسرت سے نگاہ ہم نے کر لی 
کیا جانے کوئی کہ گھر میں بیٹھے 
اس شوخ سے راہ ہم نے کر لی 
بندہ پہ نہ کر کرم زیادہ 
بس بس تری چاہ ہم نے کر لی 
جب اس نے چلائی تیغ ہم پر 
ہاتھوں کی پناہ ہم نے کر لی 
نخوت سے جو کوئی پیش آیا 
کج اپنی کلاہ ہم نے کر لی 
زلف‌ و رخ مہوشاں کی دولت 
سیر شب ماہ ہم نے کر لی 
کیا دیر ہے پھر یہ ابر رحمت 
تختی تو سیاہ ہم نے کر لی 
دی ضبط میں جب کہ مصحفیؔ جاں 
شرم اس کی گواہ ہم نے کر لی 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *