Iztirab

Iztirab

ذروں کا مہر و ماہ سے یارانہ چاہئے

ذروں کا مہر و ماہ سے یارانہ چاہئے
بے نوریوں کو نور سے چمکانا چاہئے
خوابوں کی ناؤ اور سمندر کا مد و جزر
ٹکرا کے پاش پاش اسے ہو جانا چاہئے
نشتر زنی تو شیوہ ارباب فن نہیں
ان دل جلوں کو بات یہ سمجھانا چاہئے
ہو رقص زندگی کے جہنم کے ارد گرد
پروانہ بن کے کس لیے جل جانا چاہئے
کھودیں پہاڑ اور بر آمد ہو صرف گھاس
مصرعوں کو اس قدر بھی نہ الجھانا چاہئے
فن کار اور فن کے تقاضوں سے نا بلد
احساس کمتری ہے تو لڑ جانا چاہئے
نام حسین لے کے حقائق سے روکشی
ایسوں کو قبل موت ہی مر جانا چاہئے

اعجاز صدیقی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *