Iztirab

Iztirab

رات کے رہنے کا نہ ڈر کیجیے

رات کے رہنے کا نہ ڈر کیجیے 
ایک تو شب یاں بھی سحر کیجیے 
لوگ کہیں گے تمہیں ہرجائی ہے 
دل میں اک عالم کے نہ گھر کیجیے 
دیکھتے ہو میری طرف کیا میاں 
اپنی بھی صورت پہ نظر کیجیے 
آ ہی لیا بے خبری نے ہمیں 
کون ہے یاں کس کو خبر کیجیے 
غیر کو جا دیتے ہو گھر میں اگر 
میرے تئیں شہر بدر کیجیے 
دیکھ نگاہیں تری کہتی ہے خلق 
ایسی نگاہوں سے حذر کیجیے 
پھر نہیں ملنا ترا مشکل میاں 
جاں کا گر اپنی ضرر کیجیے 
منزل ہستی میں بہت ہم رہے 
مصحفیؔ اب یاں سے سفر کیجیے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *