Iztirab

Iztirab

راہ دور عشق میں روتا ہے کیا

راہ دور عشق میں روتا ہے کیا 
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا 
قافلے میں صبح کے اک شور ہے 
یعنی غافل ہم چلے سوتا ہے کیا 
سبز ہوتی ہی نہیں یہ سرزمیں 
تخم خواہش دل میں تو بوتا ہے کیا 
یہ نشان عشق ہیں جاتے نہیں 
داغ چھاتی کے عبث دھوتا ہے کیا 
غیرت یوسف ہے یہ وقت عزیز 
.میرؔ اس کو رائیگاں کھوتا ہے کیا

میر تقی میر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *