Iztirab

Iztirab

راہ گزر

تھرتھراتا ہوا احساس کے غم خانے میں 
نرگسی آنکھوں کا معصوم سا شکوا دن رات 
زیست کے ساتھ رہا کرتا ہے سائے کی طرح 
چند اترے ہوئے چہروں کا تقاضا دن رات
شام ہوتی ہے تو روتی ہیں ننداسی آنکھیں 
لوریاں روٹھ گئیں پیار بھری بات گئی 
صبح آتی ہے تو کہتی ہیں نگاہیں اٹھ کر 
کس لیے دن کا اجالا ہوا کیوں رات گئی
روشنی لائے جو کوئی تو کہاں سے لائے
شام غم بھول گئی صبح خوشی کا رستہ 
کھوئی کھوئی سی نگاہوں میں چمک ہے پھر بھی 
اب بھی تکتا ہے کوئی جیسے کسی کا رستہ 
پاؤں کانٹوں میں ہیں تاروں پہ نظر ہے اے دوست

شمیم کرہانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *