Iztirab

Iztirab

رنگ غزل میں دل کا لہو بھی شامل ہو

رنگ غزل میں دل کا لہو بھی شامل ہو 
خنجر جیسا بھی ہو لیکن قاتل ہو 
اس تصویر کا آب و رنگ نہیں بدلا 
جانے کب یہ دل کا نقش بھی باطل ہو 
شور فغاں پر اتنی بے چینی کیسی 
تم سے کیا تم کون کسی کے قاتل ہو 
دیکھ کبھی آ کر یہ لا محدود فضا 
تو بھی میری تنہائی میں شامل ہو 
میں کہ ہوں ایک تھکا ہارا اور ماندہ شخص 
میری انا کہتی ہے میرے مقابل ہو 
زیبؔ سوال اب یہ ہے تجھے پہچانے کون 
کس کی نظر اس گہرائی کی حامل ہو 

زیب غوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *