Iztirab

Iztirab

روح اجداد کو جھنجھوڑ دیا بچوں نے

روح اجداد کو جھنجھوڑ دیا بچوں نے
سارے حالات کا رخ موڑ دیا بچوں نے
آخری ایک کھلونا تھا روایت کا وقار
باتوں باتوں میں جسے توڑ دیا بچوں نے
گھر کا ہر شخص نظر آتا ہے بت پتھر کا
جب سے رشتوں کو نیا موڑ دیا بچوں نے
زندگی آج ہے اک ایسے اپاہج کی طرح
لا کے جنگل میں جسے چھوڑ دیا بچوں نے
آج کے دور کی تہذیب کا پتھر لے کر
ایک دیوانے کا سر پھوڑ دیا بچوں نے
زد میں آ جائیں گے سب شہر سبھی گاؤں بھی
موج دریا کو کدھر موڑ دیا بچوں نے
سب بزرگوں کے تبسم کو دکھاوا کہئے
ورنہ یہ سچ ہے کہ دل توڑ دیا بچوں نے
کنول ضیائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *