Iztirab

Iztirab

روز فلک سے نم برسیں گے

روز فلک سے نم برسیں گے
پیار کے بادل کم برسیں گے
موت نے آنچل جب لہرایا
آنگن میں ماتم برسیں گے
قطرہ قطرہ خون کا بن کر
اس دھرتی پر ہم برسیں گے
زلف کھلے گی پروائی کی
گلشن پر موسم برسیں گے
اب کے برس برسات میں بھائی
دکھ برسیں گے غم برسیں گے
بن کر رسوائی کے آنسو
تیری آنکھ سے ہم برسیں گے
ہم وہ دیوانے ہیں جن پر
پتھر اب پیہم برسیں گے
کنول ضیائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *