روشن وہ دل پہ میرے دل آزار سے ہوا اک معرکہ جو حیرت و زنگار سے ہوا جب نخل آرزو پہ خزاں ابتلا ہوئی میں دست زد ثوابت و سیار سے ہوا اک شمع سرد تھی جو مجھے وا گداز تھی اور اک شرف کہ خانۂ مسمار سے ہوا بیعت تھی میرے دست بریدہ سے خشت و خاک اس پہ سبک میں صاحب دیوار سے ہوا پیوست تھے زمین سے افعیٰ شجر سے تیر جوں ہی جدا میں شام عزا دار سے ہوا