Iztirab

Iztirab

روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گلاب کے پھول

روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گلاب کے پھول 
حسیں گلاب کے پھول ارغواں گلاب کے پھول 
جہان گریۂ شبنم سے کس غرور کے ساتھ 
گزر رہے ہیں تبسم کناں گلاب کے پھول 
یہ میرا دامن صد چاک یہ ردائے بہار 
یہاں شراب کے چھینٹے وہاں گلاب کے پھول 
خیال یار ترے سلسلے نشوں کی رتیں 
جمال یار تری جھلکیاں گلاب کے پھول 
مری نگاہ میں دور زماں کی ہر کروٹ 
لہو کی لہر دلوں کا دھواں گلاب کے پھول 
سلگتے جاتے ہیں چپ چاپ ہنستے جاتے ہیں 
مثال چہرۂ پیغمبراں گلاب کے پھول 
یہ کیا طلسم ہے یہ کس کی یاسمیں بانہیں 
چھڑک گئی ہیں جہاں در جہاں گلاب کے پھول 
کٹی ہے عمر بہاروں کے سوگ میں امجدؔ 
مری لحد پہ کھلیں جاوداں گلاب کے پھول 

مجید امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *