Iztirab

Iztirab

رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا

رو کے ان آنکھوں نے دریا کر دیا 
ابر کو پانی سے پتلا کر دیا 
حسن ہے اک فتنہ گر اس نے وہیں 
جس کو چاہا اس کو رسوا کر دیا 
تم نے کچھ ساقی کی کل دیکھی ادا 
مجھ کو ساغر مے کا چھلکا کر دیا 
بیٹھے بیٹھے پھر گئیں آنکھیں مری 
مجھ کو ان آنکھوں نے یہ کیا کر دیا 
اس نے جب مجھ پر چلائی تیغ ہائے 
کیوں میں اپنا ہاتھ اونچا کر دیا 
مصحفیؔ کے دیکھ یوں چہرے کا رنگ 
عشق نے کیا اس کا نقشا کر دیا 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *