Iztirab

Iztirab

رہنے کو ہم قفس میں رہے آشیاں سے دور

رہنے کو ہم قفس میں رہے آشیاں سے دور
لیکن چمن میں تھی یہ جگہ آسماں سے دور
اس قرب سے جو سجدوں میں تجھ سے ہوا مجھے
سجدے بھی ہیں مقابلتاً آستاں سے دور
جتنا میں آشیاں میں قفس سے قریب تھا
اتنا ہی اب قفس میں ہوں میں آشیاں سے دور
حاصل نہ جس کی روح کو ہو قرب میکدہ
وہ نا مراد رحمت پیر مغاں سے دور
تجھ سے بھی دور تک کوئی ایسی جگہ نہیں
محفل میں اپنی تو نظر آئے جہاں سے دور
اس نا مراد سے جو ترے آستاں پہ ہے
اچھا ہے بد نصیب جو ہے آستاں سے دور
اب تک کوئی بتا نہ سکا راہ عشق میں
منزل کہاں سے پاس ہے بسملؔ کہاں سے دور

بسمل سعیدی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *