Iztirab

Iztirab

زاہد در مسجد پہ خرابات کی تُو نے

زاہد در مسجد پہ خرابات کی تُو نے 
جی بھی یوں ہی چاہے تھا کرامات کی تُو نے 
جانے دے بس اب یار کے یہ بھی نہیں کچھ کم 
اعمال کی دل کہ جُو مکافات کی تو نے 
ایدھر تُو میں نالاں ہوں ادھر غیر نہ جانے 
اب کس سے میری جان ملاقات کی تُو نے 
اللہ ری مُحبت تیری تعلیم کے جُو بات 
دشوار تھی مُجھ پر سو مساوات کی تو نے 
قائمؔ رہ پر خوف ہے اور دور ہے منزل 
.کب پہنچے گا ظالم جُو یہیں رات کی تو نے 

قائم چاند پوری 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *