Iztirab

Iztirab

زلفیں سینہ ناف کمر

زلفیں سینہ ناف کمر 
ایک ندی میں کتنے بھنور 
صدیوں صدیوں میرا سفر 
منزل منزل راہ گزر 
کتنا مشکل کتنا کٹھن 
جینے سے جینے کا ہنر 
گاؤں میں آ کر شہر بسے 
گاؤں بچارے جائیں کدھر 
پھونکنے والے سوچا بھی 
پھیلے گی یہ آگ کدھر 
لاکھ طرح سے نام ترا 
بیٹھا لکھوں کاغذ پر 
چھوٹے چھوٹے ذہن کے لوگ 
ہم سے ان کی بات نہ کر 
پیٹ پہ پتھر باندھ نہ لے 
ہاتھ میں سجتے ہیں پتھر 
رات کے پیچھے رات چلے 
خواب ہوا ہر خواب سحر 
شب بھر تو آوارہ پھرے 
لوٹ چلیں اب اپنے گھر 

جاں نثاراختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *