Iztirab

Iztirab

زمانے کو لہو پینے کی لت ہے

زمانے کو لہو پینے کی لت ہے
مگر پھر بھی یہاں سب خیریت ہے
ہماری شخصیت کیا شخصیت ہے
ہر اک تیور دکھاوے کی پرت ہے
ہمارا گھر بہت چھوٹا ہے لیکن
ہمارا گھر ہماری سلطنت ہے
یہ قطرہ خون کا دریا بنے گا
ابھی انسان زیر تربیت ہے
تعارف ہم سے اپنی ذات کا بھی
ابھی اہل کرم کی معرفت ہے
لکھے ہیں گیت برساتوں کے جس پر
ہمارے گھر پہ اس کاغذ کی چھت ہے
مری آنکھوں میں تلخی اس جہاں کی
ترے چہرے پہ خوف عاقبت ہے
کنول ضیائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *