Iztirab

Iztirab

زندگانی کا خلا

زندگانی کا خلا
یہ نہ بھر پایا کبھی
لالہ و گل کو کبھی پیار کیا
رات بھر تاروں کو بیدار کیا
کم نہ ہوتی تھی مگر دل کی کسک
دل کا غم آنکھوں سے برسایا کبھی
یہ نہ بھر پایا کبھی
زندگانی کا خلا
بھر لیا اس میں کبھی درد چمن
کبھی بے نام مقاصد کی لگن
جن سے احساس بھی جاتا تھا بہک
شیشۂ دل کو بھی چھلکایا کبھی
یہ نہ بھر پایا کبھی
زندگانی کا خلا
فن کی دیوی نے بھی برسائی شراب
وقت کی موج نے پھینکے در ناب
جن سے آئی مرے خوابوں میں چمک
جی ذرا ان سے بھی بہلایا کبھی
یہ نہ بھر پایا کبھی
زندگانی کا خلا
مسعود حسین خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *