Iztirab

Iztirab

زندگی ایک اذیت ہے مجھے

زندگی ایک اذیت ہے مجھے 
تجھ سے ملنے کی ضرورت ہے مجھے 
دل میں ہر لحظہ ہے صرف ایک خیال 
تجھ سے کس درجہ محبت ہے مجھے 
تری صورت تری زلفیں ملبوس 
بس انہی چیزوں سے رغبت ہے مجھے 
مجھ پہ اب فاش ہوا راز حیات 
زیست اب سے تری چاہت ہے مجھے 
تیز ہے وقت کی رفتار بہت 
اور بہت تھوڑی سی فرصت ہے مجھے 
سانس جو بیت گیا بیت گیا 
بس اسی بات کی کلفت ہے مجھے 
آہ میری ہے تبسم تیرا 
اس لیے درد بھی راحت ہے مجھے 
اب نہیں دل میں مرے شوق وصال 
اب ہر اک شے سے فراغت ہے مجھے 
اب نہ وہ جوش تمنا باقی 
اب نہ وہ عشق کی وحشت ہے مجھے 
اب یوں ہی عمر گزر جائے گی 
اب یہی بات غنیمت ہے مجھے 

میراجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *