Iztirab

Iztirab

زندگی موتیوں کی ڈھلکتی لڑی زندگی رنگ گل کا بیاں دوستو

زندگی موتیوں کی ڈھلکتی لڑی زندگی رنگ گل کا بیاں دوستو 
گاہ روتی ہوئی گاہ ہنستی ہوئی میری آنکھیں ہیں افسانہ خواں دوستو 
ہے اسی کے جمال نظر کا اثر زندگی زندگی ہے سفر ہے سفر 
سایۂ شاخ گل شاخ گل بن گیا بن گیا ابر ابر رواں دوستو 
اک مہکتی بہکتی ہوئی رات ہے لڑکھڑاتی نگاہوں کی سوغات ہے 
پنکھڑی کی زباں پھول کی داستاں اس کے ہونٹوں کی پرچھائیاں دوستو 
کیسے طے ہوگی یہ منزل شام غم کس طرح سے ہو دل کی کہانی رقم 
اک ہتھیلی میں دل اک ہتھیلی میں جاں اب کہاں کا یہ سود و زیاں دوستو 
دوستو ایک دو جام کی بات ہے دوستو ایک دو گام کی بات ہے 
ہاں اسی کے در و بام کی بات ہے بڑھ نہ جائیں کہیں دوریاں دوستو 
سن رہا ہوں حوادث کی آواز کو پا رہا ہوں زمانے کے ہر راز کو 
دوستو اٹھ رہا ہے دلوں سے دھواں آنکھ لینے لگی ہچکیاں دوستو 

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *