Iztirab

Iztirab

زندگی کے دھارے

اس کسان کو دیکھو 
زندگی کے پتھر سے جسم ٹوٹتا ہوا 
گاؤں میں 
جس کے گھر اداس ہیں 
حسرتوں اور آنسوؤں کے نم کے غم نواس ہیں 
جا رہا ہے استخوان سر درد 
اک جلے بجھے ہوئے زرد زرد گرد گرد رستے پر 
اس کا علم لیے 
جبر میں بھی صبر اور سپاس کے قدم لیے 
وقت سویا سویا ہے 
خواب جاگے جاگے ہیں 
بیل آگے آگے ہیں 
کس قدر عجیب چیز زندگی کے دھاگے ہیں 

سید ضمیر جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *