Iztirab

Iztirab

زندگی ہم سے خفا ہو جیسے

زندگی ہم سے خفا ہو جیسے
اب دوا ہو نہ دعا ہو جیسے
تیری فرقت میں ہوا یوں محسوس
زندگی ایک سزا ہو جیسے
اس طرح کرتا ہوں پوجا تیری
تو محبت کا خدا ہو جیسے
ایسا ارمان ملاقات بھی کیا
دل میں طوفان بپا ہو جیسے
اب تو احساس تمنا بھی نہیں
قافلہ دل کا لٹا ہو جیسے
میرے ہونٹوں پہ ترا ذکر جمیل
ہر نفس موج صبا ہو جیسے
تیری آنکھوں سے برستی مستی
ایک مے خانہ کھلا ہو جیسے
غم سے ملتی ہے مسرت دل کو
غم بھی تیری ہی ادا ہو جیسے
جھنجھنا اٹھا ہے دل کا ہر تار
آپ کا نام سنا ہو جیسے
وہ پشیماں ہیں تباہی پہ مری
یہ بھی ان کی ہی خطا ہو جیسے
تلخی جام میں پنہاں ساحرؔ
درد دل کی بھی دوا ہو جیسے
ساحر  ہوشیارپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *