Iztirab

Iztirab

زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوئی

زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوئی 
کاش مل جائے غم ہجر کا مارا کوئی 
ہے تیری ذات سے مجھکو وہی نسبت جیسے 
چاند کے ساتھ چمکتا ہوا ستارہ کوئی 
کیسے جانو گے کہ راتوں کا تڑپنا کیا ہے 
تم سے بچھڑا جو نہیں جان سے پیارا کوئی 
ہم محبت میں بھی قائل رہے یکتائی کے 
ہم نے رکھا ہی نہیں دل میں دوبارہ کوئی 
سوچتی ہوں کہ تیرے پہلو میں جو بیٹھا ہوگا 
کیسا ہوگا وہ پری وش وہ تمہارا کوئی 
کون بانٹے گا مرے ساتھ مری تنہائی 
.ڈھونڈ کے لا دو مجھے زیست سے ہارا کوئی 

عاصمہ فراز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *