Iztirab

Iztirab

زور ہے گرمئ بازار تیرے کوچے میں

زور ہے گرمئ بازار تیرے کوچے میں 
جمع ہیں ترے خریدار تیرے کوچے میں 
دیکھ کر تُجھ کو قدم اٹھ نہیں سکتا اپنا 
بن گئے صورت دیوار ترے کوچے میں 
پاؤں پھیلائے زمیں پر میں پڑا رہتا ہوں 
صورت سایۂ دیوار تیرے کوچے میں 
گو تُو ملتا نہیں پر دِل کہ تقاضے سے ہم 
روز ہو آتے ہیں سو بار تیرے کوچے میں 
ایک ہم ہیں کے قدم رکھ نہیں سکتے ورنہ 
اینڈتے پھرتے ہیں اغیار تیرے کوچے میں 
پاسبانوں کی طرح راتوں کو بے تابی سے 
نالے کرتے ہیں ہم اے یار تیرے کوچے میں 
آرزو ہے جُو مروں میں تُو یہیں دفن بھی ہوں 
ہے جگہ تھوڑی سی درکار تیرے کوچے میں 
گر یہی ہیں تیرے ابرو کہ اشارے قاتِل 
آج کُل چلتی ہے تلوار تیرے کوچے میں 
حال دل کہنے کا ناسخؔ جُو نہیں پاتا بار 
.پھینک جاتا ہے وُہ اشعار تیرے کوچے میں 

امام بخش ناسخ 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *