Iztirab

Iztirab

سال نو کا ہنگامہ

برطانیہ کی چھڑ گئی ہندوستاں سے جنگ 
حالانکہ اس سے جنگ ہے سارے جہاں سے جنگ 
گیتا سے اور گرنتھ سے زور آزمائیاں 
قرآن کی آیتوں کے قشون گراں سے جنگ 
ارجن کے اور بھیم کے گھر سے مقابلہ 
پھر خاندان سرور کون و مکاں سے جنگ 
توحید کے علم کو جھکانے کے حوصلے 
جو قدسیوں کے ہاتھ میں ہے اس نشاں سے جنگ 
سرحد کے غازیوں کو کچلنے کی نیتیں 
بچے سے جنگ بوڑھے سے جنگ اور جواں سے جنگ 
صلح و سلام و امن و اماں جس کی ہے متاع 
غارت گروں کی ٹھن گئی اس کارواں سے جنگ 
برق اور دخاں پہ کیوں نہ ہو ایمان خندہ زن 
کرنے چلی ہے آج زمیں آسماں سے جنگ 
ہے زیر دستیوں پہ زبردستیوں کی تاخت 
موران نیم جان کی ہے پیل دماں سے جنگ 
دھاوا سپاہ جبر کا ہے خیل صبر پر 
توپ اور تفنگ کی ہے قلم اور زباں سے جنگ 
ہم ناتواں سہی ہے خدا تو ہمارے ساتھ 
اب بھی وہ کرتے ہیں تو کریں ناتواں سے جنگ 
ذرہ کے ساتھ جنگ ہے جنگ آفتاب سے 
خفاش کی عبث ہے شہہ خاوراں سے جنگ

ظفر علی خاں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *