Iztirab

Iztirab

ستاروں کے آگے جو آبادیاں ہیں

ستاروں کے آگے جو آبادیاں ہیں 
تری زلف کی گم شدہ وادیاں ہیں 
زمانہ بھی کیا رونقوں کی جگہ ہے 
کہیں رونا دھونا کہیں شادیاں ہیں 
تری کاکلیں ہی نہیں سبز پریاں 
مری آرزوئیں بھی شہزادیاں ہیں 
بڑی شے ہے وابستگی دو دلوں کی 
یہ پابندیاں ہی تو آزادیاں ہیں 
جہاں قدر ہے کچھ نہ کچھ آدمی کی 
وہ کیا قابل قدر آبادیاں ہیں 
یکایک نہ دل پھینکنا آنکھ والو 
یہ سب آنکھ کی فتنہ ایجادیاں ہیں 
غریبوں سے کیا کام آسائشوں کا 
وہ اونچے گھرانوں کی شہزادیاں ہیں 
عدمؔ صورتوں کی چمک پر نہ جانا 
یہ سب آنکھ کی فتنہ ایجادیاں ہیں 
جہاں بھی عدمؔ کوئی دلبر مکیں ہے 
وہاں کتنی گنجان آبادیاں ہیں 

عبد الحمید عدم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *