Iztirab

Iztirab

سحر سے رات کی سرگوشیاں بہار کی بات

سحر سے رات کی سرگوشیاں بہار کی بات 
جہاں میں عام ہوئی چشم انتظار کی بات 
دلوں کی تشنگی جتنی دلوں کا غم جتنا 
اسی قدر ہے زمانے میں حسن یار کی بات 
جہاں بھی بیٹھے ہیں جس جا بھی رات مے پی ہے 
انہی کی آنکھوں کے قصے انہی کے پیار کی بات 
چمن کی آنکھ بھر آئی کلی کا دل دھڑکا 
لبوں پہ آئی ہے جب بھی کسی قرار کی بات 
یہ زرد زرد اجالے یہ رات رات کا درد 
یہی تو رہ گئی اب جان بے قرار کی بات 
تمام عمر چلی ہے تمام عمر چلے 
الٰہی ختم نہ ہو یار غم گسار کی بات 

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *