Iztirab

Iztirab

سخن واپسیں

دوا سے کچھ نہ ہوا اور دعا سے کچھ نہ ملا
بشر نے کچھ نہ دیا اور خدا سے کچھ نہ ملا
زوال میرا مقدر بنا کے چھوڑ دیا
مجھے خیال و حدیث بقا سے کچھ نہ ملا
میں درد‌ و داغ یتیمی میں یوں رہا محصور
پدر سے کچھ نہ ملا مامتا سے کچھ نہ ملا
جہان علم و ہنر میں تو سرفراز رہا
دیار شوق میں میری وفا سے کچھ نہ ملا
میں اپنے آپ میں جھانکا تو یہ صدا آئی
خودی سے کچھ نہ ملا اور انا سے کچھ نہ ملا
کسی نے دیدۂ بینا کی روشنی لے لی
کہوں میں کس سے تری اس ادا سے کچھ نہ ملا
میں خالی ہاتھ چلا آ رہا ہوں تیری طرف
تجھے بتانے کہ تیری عطا سے کچھ نہ ملا
ترے جہان سے خاموش چل دیا مسعودؔ
نوائے شعر کو اس بے نوا سے کچھ نہ ملا
مسعود حسین خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *