Iztirab

Iztirab

سدھاری قوت دل تاب اور طاقت سے کہہ دیجو

سدھاری قوت دل تاب اور طاقت سے کہہ دیجو 
ہوئے ہیں ناتواں ہم بستر راحت سے کہہ دیجو 
موا بھی میں تو اے یارو جو یاروں سے مرے ہووے 
سلام شوق اس کا تم مری تربت سے کہہ دیجو 
گر اے قاصد تو اس کے روبرو جاوے اشارے سے 
دعا میری بھی اس معشوق کم فرصت سے کہہ دیجو 
سنو اے یارو اک معشوق ہرجائی کے جلوے نے 
پھرایا در بدر میرے تئیں غربت سے کہہ دیجو 
بیاں جو جو کہ صورت تجھ سے کی ہے میں نے اے قاصد 
تو اس کے کان میں جھک کر اسی صورت سے کہہ دیجو 
بھلا اس کا تو دل خوش ہووے گا اس بات کو سن کر 
نہ پہنچے مدعا کو اپنے ہم حسرت سے کہہ دیجو 
ہوا دیوانہ، تھا وہ مصحفیؔ تیرا جو سودائی 
صبا گر اس گلی میں جائے، جمعیت سے کہہ دیجو 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *