سراسر خجلت و شرمندگی ہے ہماری بھی بھلا کیا زندگی ہے سدا کوئی رہا ہے نے رہے گا اسی کی ذات کو پائندگی ہے خیال خوب رویاں کیونکے چھوٹے طبیعت میں مری خواہندگی ہے نظر اپنی بھی واں جا ہی پڑے ہے جہاں آرائش و زیبندگی ہے غزل خوانی کر اب اے مصحفیؔ ترک ہوا قد خم یہ وقت بندگی ہے
غلام ہمدانی مصحفی