Iztirab

Iztirab

سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے

سر محشر یہی پوچھوں گا خدا سے پہلے
تو نے روکا بھی تھا بندے کو خطا سے پہلے
اشک آنکھوں میں ہیں ہونٹوں پہ بکا سے پہلے
قافلہ غم کا چلا بانگ درا سے پہلے
ہاں یہی دل جو کسی کا ہے اب آئینۂ حسن
ورق سادہ تھا الفت کی جلا سے پہلے
ابتدا ہی سے نہ دے زیست مجھے درس اس کا
اور بھی باب تو ہیں باب رضا سے پہلے
میں گرا خاک پہ لیکن کبھی تم نے سوچا
مجھ پہ کیا بیت گئی لغزش پا سے پہلے
اشک آتے تو تھے لیکن یہ چمک اور تڑپ
ان میں کب تھی غم الفت کی جلا سے پہلے
در مے خانہ سے آتی ہے صدائے ساقی
آج سیراب کئے جائیں گے پیاسے پہلے
راز مے نوشی ملاؔ ہوا افشا ورنہ
سمجھا جاتا تھا ولی لغزش پا سے پہلے

آنند نرائن ملا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *