Iztirab

Iztirab

سر مے خانہ کوئی پارسا اب تک نہیں آیا

سر مے خانہ کوئی پارسا اب تک نہیں آیا 
ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا 
کیا وعدہ مگر وہ بے وفا اب تک نہیں آیا 
خدا معلوم کب تک آئے گا اب تک نہیں آیا 
فلک کی گردشیں حیراں ہیں اس کی بے مثالی پر 
کوئی ایسا ستم گر دوسرا اب تک نہیں آیا 
شباب آیا حجاب آیا ادائیں آگئیں ان کو 
نہیں آیا تو انداز وفا اب تک نہیں آیا 
نگاہیں ان کی اٹھیں گھوم پھر کر غیر تک پہنچیں 
مری جانب کوئی تیر قضا اب تک نہیں آیا 
تمہی اے ہم نشینو نامہ بر کی کچھ خبر لاؤ 
ذرا پھر دیکھ لو یہ کیا کہا اب تک نہیں آیا 
ہزاروں کو ہے دعوی نا خدائی کا مگر ہم کو 
نظر کوئی بھی ساحل آشنا اب تک نہیں آیا 
مرے نزدیک تو عذر خطا انکار رحمت ہے 
خطا کاروں کو انداز خطا اب تک نہیں آیا 
پلٹ کر آ نہیں سکتا عدم کی راہ سے کوئی 
یہ دنیا چھوڑ کر جو بھی گیا اب تک نہیں آیا 
مرے غم خانۂ ہستی کی شب تاریک ہے کتنی 
کوئی جگنو کوئی روشن دیا اب تک نہیں آیا 
یہ اک تم ہو کہ اک مدت سے ہم کو بھولے بیٹھے ہو 
یہ اک ہم ہیں کہ ہم کو بھولنا اب تک نہیں آیا 
نصیرؔ اس نے دم رخصت نہ کیا کیا کھائی تھیں قسمیں 
مگر دیکھو ذرا وہ بے وفا اب تک نہیں آیا

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *