Iztirab

Iztirab

سلام

گرچہ لکھی ہوئی تھی شہادت امام کی 
لیکن میرے حسین نے حجت تمام کی 
زینب کی بے ردائی نے سر میرا ڈھک دیا 
آغاز صبح نو ہوئی وہ شام شام کی 
اک خواب خاص چشم محمد میں تھا چھپا 
تعبیر نور عین محمد نے عام کی 
بچوں کی پیاس مالک کوثر پہ شاق تھی 
ساقی کو ورنہ مے کی ضرورت نہ جام کی 
حر سا نصیب بادشہوں کو نہیں نصیب 
آقا سے مل رہی تھی گواہی غلام کی 
دریا پہ تشنہ لب ہیں پہ صحرا میں شاد کام 
دنیا عجب ہے ان کے سفر اور قیام کی 
دے کر رضا جو چہرۂ شبیر زرد ہے 
.تھی التجائے جنگ یہ کس لالہ فام کی

پروین شاکر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *