Iztirab

Iztirab

سمندر اور انسان

قلزم بے کراں تیرا پھیلاؤ
زندگی کے شعور کا آغاز
تیری موجوں کا پر سکون بہاؤ
زندگی کے سرور کا غماز
تیرے طوفان کا اتار چڑھاؤ
زندگی کے غرور کا غماز
سوچتا ہوں کہ تیری فطرت سے
میری فطرت ہے کتنی ہم آہنگ
تیری دنیا ہے کیسی بے پایاں
میری دنیا ہے کیسی رنگا رنگ
تو ہے کتنا وسیع اور محدود
میں ہوں کتنا وسیع کتنا تنگ
تیرے بھی گرد اک حصار سنگ
میرے بھی گرد اک حصار سنگ
حمایت علی شاعر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *