Iztirab

Iztirab

سنا ہے

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے 
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا 
درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ہے 
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں 
تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر 
کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے 
سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو سارا جنگل جاگ جاتا ہے 
سنا ہے جب کسی ندی کے پانی میں 
بئے کے گھونسلے کا گندمی رنگ لرزتا ہے 
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسن مان لیتی ہیں 
کبھی طوفان آ جائے، کوئی پل ٹوٹ جائے تو 
کسی لکڑی کے تختے پر 
گلہری، سانپ، بکری اور چیتا ساتھ ہوتے ہیں 
سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے 
خداوندا جلیل و معتبر  دانا و بینا منصف و اکبر
مرے اس شہر میں اب جنگلوں ہی کا کوئی قانون نافذ کر

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *