Iztirab

Iztirab

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے

سوتے ہیں ہم زمیں پر کیا خاک زندگی ہے 
ماٹی میں سن رہے ہیں ناپاک زندگی ہے 
غیر از لباس ظاہر صورت نہ پکڑے معنی 
تصویر کے ورق پر پوشاک زندگی ہے 
سر کاٹ کر نہ میرا فتراک سے لگاوے 
سمجھے اگر وہ اس کی فتراک زندگی ہے 
کیوں کر کرے نہ ہر دم قطع منازل عمر 
تیغ زباں سے اپنی چالاک زندگی ہے 
جیتے ہیں دیکھ کر ہم زلف سیہ کو اس کی 
افیونیوں کی جیسے تریاک زندگی ہے 
دے وصل کا تو وعدہ جھوٹا انہوں کو جا کر 
اس بات سے جنہوں کی املاک زندگی ہے 
معنی نیاز کے اک نکلیں ہیں بسکہ اس میں 
الحمد میں ہماری ایاک زندگی ہے 
گر ناک ہو نہ منہ پر کیا لطف زندگی کا 
انسان کے بدن میں یہ ناک زندگی ہے 
دو دن میں آ رہے ہے خط کا جواب واں سے 
اے مصحفیؔ ہماری یہ ڈاک زندگی ہے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *