Iztirab

Iztirab

سوراج

ہے کل کی ابھی بات کہ تھے ہند کے سرتاج 
دیتے تھے تمہیں آ کے سلاطین زمن باج 

کیا رنگ زمانے نے یہ بدلا ہے کہ تم کو 
دنیا کی ہر اک قوم سمجھتی ہے ذلیل آج 

دامان نگہ جس کی فضا کے لئے تھا تنگ 
وہ باغ ہوا دیکھتے ہی دیکھتے تاراج 

جب تک رہے تم دست نگر اپنے خدا کے 
ہونے نہ دیا اس نے تمہیں غیر کا محتاج 

جو ہو گئے اس کے وہ ہوا ان کا نگہباں 
اس کی ہے جنہیں شرم ہے ان کی بھی اسے لاج 

مٹ جاؤ مگر حق کو نہ مٹتے ہوئے دیکھو 
سیکھو یہ روش گر تمہیں لینا ہے سوراج 

ظفر علی خاں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *