Iztirab

Iztirab

سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا

سوز غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا 
جا تجھے کشمکش دہر سے آزاد کیا 
وہ کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوہ 
جن کو تیری نگہ لطف نے برباد کیا 
دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا 
جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا 
اے میں سو جان سے اس طرز تکلم کے نثار 
پھر تو فرمائیے کیا آپ نے ارشاد کیا 
اس کا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد 
اس کا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا 
اتنا مانوس ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی 
جھک کے میں نے یہ کہا مجھ سے کچھ ارشاد کیا 
میری ہر سانس ہے اس بات کی شاہد اے موت 
میں نے ہر لطف کے موقع پہ تجھے یاد کیا 
مجھ کو تو ہوش نہیں تم کو خبر ہو شاید 
لوگ کہتے ہیں کہ تم نے مجھے برباد کیا 
کچھ نہیں اس کے سوا جوشؔ حریفوں کا کلام 
.وصل نے شاد کیا ہجر نے ناشاد کیا

جوش ملیح آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *