Iztirab

Iztirab

سونے سے پہلے ایک خیال

مجھے نومبر کی دھوپ کی طرح مت چاہو 
کہ اس میں ڈوبو تو تمازت میں نہا جاؤ 
اور اس سے الگ ہو تو 
ٹھنڈک کو پور پور میں اترتا دیکھو 
مجھے ساون کے بادل کی طرح چاہو 
کہ اس کا سایہ بہت گہرا 
نس نس میں پیاس بجھانے والا 
مگر اس کا وجود پل میں ہوا 
پل میں پانی کا ڈھیر 
مجھے شام کی شفق کی طرح مت چاہو 
کہ آسمان کے قرمزی رنگوں کی طرح 
میرے گال سرخ 
مگر لمحہ بھر بعد 
ہجر میں نہا کر، رات سی میلی میلی 
مجھے چلتی ہوا کی طرح مت چاہو 
کہ جس کے قیام سے دم گھٹتا ہے 
اور جس کی تیز روی قدم اکھیڑ دیتی ہے 
مجھے ٹھہرے پانی کی طرح مت چاہو 
کہ میں اس میں کنول بن کے نہیں رہ سکتی ہوں 
مجھے بس اتنا چاہو 
کہ مجھ میں چاہے جانے کی خواہش جاگ اٹھے! 

کشور ناہید

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *